چھوٹے قد عام طور پر وراثت میں ملتے ہیں مگر جن لوگوں کو وراثت میں نہیں ملتے ان کے قد چھوٹے رہ جانے بلکہ عام نشوونما کی رکاوٹ کا سب سے بڑا سبب گلے کے ان غدود کی خرابی ہے جن کو عام طور پر ٹانسلز کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ عمر کے ایک خاص حصے تک جسم کی نشوونما اور قد کا زیادہ تر انحصار انہی غدودوں کی صحت پر مبنی ہے۔ اگر یہ غدود صحیح کام کرتے رہیں تو جسم کی بڑھوتری خوب ہوتی ہے۔ قد بھی خوب بڑھ سکتا ہے مگر جوں ہی یہ غدود خراب ہو جاتے ہیں یعنی بیمار ہو جاتے ہیں، دیکھتے ہی دیکھتےنشوونما رک جاتی ہے اور قد میںبھی پھر کوئی اضافہ ممکن نہیںرہتا۔ بچوں کی نشوونما یا قد میں اگر اچانک رکاوٹ پیدا ہو جائے تو فوراً بچوں کے ٹانسلز چیک کرانے چاہئیں اورہمیشہ دیسی دوائوں سے ان کا علاج کرناچاہئے۔ دیسی دوائوں سے نہ صرف ٹانسلز بالکل تندرست ہو جاتے ہیں اور ان کے بار بار خراب ہو جانے کا خطرہ ٹل جاتا ہے بلکہ قد اور نشوونما میں بھی بھرپور اضافہ ہونے لگتا ہے۔ کئی ہزار ایسے بچے جن کے قد نہیںبڑھ رہے تھے یا نشوونما بالکل رگ گئی تھی، رکنے کا سبب وہی ٹانسلز کی خرابی تھا۔ چنانچہ جوں ہی اس کا علاج کیا گیا بچوں کی نشوونما دوبارہ شروع ہوگئی اور انہوں نے خوب قد کاٹھ نکالے۔ہمارے ملک میں جتنے کوتاہ قد کے لوگ ہیں ان میں زیادہ تعداد ایسے ہی لوگوں کی ہے جن کے ٹانسلز بچپن میں خراب ہوئے اور مناسب علاج میسر نہ آنے کی وجہ سے خراب رہے۔ ٹانسلز کا باقاعدہ علاج تو کسی اچھے تجربہ کار طبیب سے ہی کروانا چاہئے۔ تاہم جہاں کہیں اس قسم کے طبیب میسر آنا ممکن نہ ہوتو وہاں ان تدابیر کو اختیار کرناچاہئے۔ بڑی عمر ہونے پر کم از کم 25سال کی عمر تک قد میں اضافے کے کافی روشن امکانات ہوتے ہیں۔ اگر کوئی خاص مرض یا قوی سبب موجود نہ ہوتو دو ورزشیں ایسی ہیں کہ جن کے کرنے سے قد میں اضافہ ممکن ہے۔ ان میں سے ایک ورزش تولٹکنے کی ہے یعنی کسی بلند چیز کو دونوں ہاتھوں سےاچھی طرح پکڑ کر لٹک جائیں اور ہاتھوں کے سہارے پورے جسم کو آہستہ آہستہ اور اوپر اٹھائیں حتیٰ کہ جس چیز کو آپ نے پکڑا ہے آپ کی ٹھوڑی اس چیز یعنی آپ کے ہاتھوں سے اوپر ہو جائے۔ پھر آہستہ آہستہ اپنے جسم کو نیچے لائیں۔ روزانہ پانچ سات مرتبہ اس طرح کریں۔ دوسری ورزش یہ ہے کہ صبح جب آپ کی آنکھ کھلےتو چت لیٹے لیٹے اپنے جسم کو خوب تان لیجئے پھر ڈھیلا چھوڑ دیجئے۔ اس طرح ہر روز پانچ سات مرتبہ کیجئے۔ بڑی عمر میں قد میں اضافے کی گنجائش صرف کمر کی ریڑھ کی ہڈی کے مہروں کے درمیانی خلاء کے سبب ممکن ہوتی ہےاور بس ظاہر ہے کہ قد میں اضافہ ایک تا دو انچ ہی ممکن ہوسکتا ہے اس سے زیادہ نہیں۔ مندرجہ بالا ہر دو ورزشیں اسی مقصد کو پورا کرتے ہیں۔ یہاں اس بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ قد بڑھانے کی کسی دوا پر اعتبار نہ کریں اور نہ ایسی کوئی دوا ہمارے تجربے یا مشاہدے میں ہے کہ جس کے کھانے یا مالش سے قد میں کسی بھی طرح کا اضافہ ممکن ہو۔ بعض لوگوں کا یہ دعویٰ کہ کسی دوا سے ہارمونی نظام کو تحریک دیکر قد میں اضافہ کیا جاسکتا ہے، عملی طور پر غلط ہے۔ ہارمونی نظام اتنا سادہ نہیں ہے کہ ہر کس و ناکس کو اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اجازت دی جائے اور وہ بھی جب کہ اس قسم کی دوا کا کوئی وجود ہی نہ معلوم ہوا ہو۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں